دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اصلاحات کے نام پہ حکومت کا جوا ۔چند تجاویز
عاصم اظہر
عاصم اظہر
اگر اپ نے اصلاحات کے نام پہ حکومت کا جوا گلے میں ڈال ہی لیا ہے تو برائے مہربانی یہ بھی کر دیجئے۔
۔ ووٹر کی کم از کم عمر تیس سال کر دیجئے تاکہ اسٹائل پہ مرنے والوں سے جان چھوٹے اور میچور اور باشعور ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرے اور غیر ضروری رش کم ہو سکے
۔ سیاستدانوں کی آپسی الزام تراشیوں کا بھی مول پڑنا چاہئے اگر کوئی الزام ثابت نہ کر سکے تو اس باسٹھ تریسٹھ لاگو کرنی چاہئے۔
۔ مہذب جمہوری ممالک کی طرح الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن سے ہی کروائیے نہ کہ کسی بڈھے کھوسٹ جج کو نگران وزیر اعظم بنا کر جسے کسی انتظامی امور کا تجربہ نہیں ہوتا ہے اور غیر جانبداری کا اپ سے بہتر کسے پتا ہے۔
۔ محکمہ زراعت کا سربراہ بھی عدلیہ کی طرح خودکار سسٹم کے تحت موسٹ سینئر پرسن ہی بن جایا کرے اور ایکسٹینشن بالکل نہ دی جائے اس سے ادارہ جاتی سیاست اور لابنگ سے نجات ملے گی اور محکمہ یکسوئی سے اپنے فرائض کی بجا آوری کے قابل ہو سکے گا ویسے بھی من پسند سربراہان نے کونسا اپ کو پَکھیاں (دستی پنکھے) جَھلی ہیں۔
۔ بنا ڈرے ٹی وی چینل کو نتھ ڈالی جائے اور فیک خبر یا ڈس انفارمیشن پہ سخت سزا دی جائے اور نام نہاد اینکرز کا بھی کڑا احتساب کیا جائے یہ اس سے زیادہ اپکا کیا اکھاڑ سکتے ہیں۔
۔ مقننہ کو عدلیہ سے بالاتر کرنے کی سخت ضرورت ہے اور سوموٹو ایکشن کو بھی محدود ترین کر دینا چاہئے یا بین الاقوامی جرمانہ جات ادا کرنے کے لئے بانڈ یا سکوک جاری کر دیں۔
۔ بنیادی تعلیم مفت اور یونیورسٹیز کو انتہائی مہنگا مگر معیاری کرنا چاہئے اور نچلے لیول پہ فنی تعلیم کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا چاہئے مدرسوں میں سرکاری نصاب لاگو کیا جائے اور ان کو فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز مواد سے پاک کرنا چاہئے ورنہ پھر دھرنوں میں ہزار ہزار بانٹنے کا الگ سے بجٹ منظور کروائیے
واپس کریں