دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان اور امریکہ آپس میں سٹریٹجک پارٹنرز
عامر پرے
عامر پرے
پاکستانی اکیڈیمیا کا المیہ یہ ہے کہ جہاں بھی بیٹھک لگاتے ہیں وہاں سیلری اور پروموشنز پر کمپلکس ڈسکشن کے بعد اگر کوئی وقت بچ بھی جائے تو حالات حاضرہ پر ایک عام، عمومی اور منطق سے پرے جزباتی بات چیت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
حالیہ پاک بھارت جنگ پر قومی سطح پر جزباتی سمندر کی بے لگام زور دار لہروں نے ہمارے ذہن کے منطقی حصے کو اتنا مفلوج کردیا کہ ہندوستان، امریکہ شراکت داری اور مودی سرکار پر مزاحیہ، سطحی اور دلیل سے پرے، وی لاگ, مضامین اور گفتگو ایک بھیانک تباہی کی مانند ہر طرف پھیل گئی ۔۔۔۔
یہ ایسے لمحے تھے جب میں بہت ہی خوفزدہ اور اس سے بھی زیادہ اکیلا محسوس کر رہا تھا کیونکہ میری سوچ اس سے بہت ہی مختلف تھی۔
مجھے تب بہت ہی زیادہ دکھ ہوا جب بڑے بڑے جید مفکروں، صحافیوں اور دانشوروں کے تبصرے اور تجزئے سنیں جو کہ ماورائے حقیقت تھے۔ ایسے لگا کہ واقعی شعور کی موت واقع ہوچکی ہے اور اس کی لاش میں آخری ہچکی بھی نہیں بچی۔
میرا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ ہندوستان اور امریکہ آپس میں سٹریٹجک پارٹنرز ہیں اور خطے میں یہ ریلیشن شپ اس لئے زیادہ دیر رہنے کا امکان ہے کیونکہ چائنہ امریکہ کی گلوبل سپرامیسی کو چیلینج کر رہا ہے اور یہ دنیا کے معاشی، دفاعی اور سیاسی منظر نامے پر ایک دوسرے کے شدید حریف بن چکے ہیں۔
جہاں تک مجھے یاد پڑھتا ہے کہ پچھلے دس سالوں کا مغربی ذرائع ابلاغ کا صرف چائنہ کے بارے میں ڈیٹا اٹھا کے دیکھیں تو اس سے بھی یہی پتا چلتا ہے کہ چائنہ کو کاؤنٹر کرنے کےلئے امریکہ کو اس خطے میں ایک سٹرانگ پارٹنر کی ضرورت ہے اور انڈیا اس پارٹنر شپ کےلئے سب سے زیادہ سٹریٹجک اور موضون کھلاڑی ہے۔
واپس کریں