دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
گھٹیا اور غلیظ مائنڈ سیٹ ۔ گل ساج
No image سارک تنظیم کے رُکن ممالک کے درمیان طلباء کو مختلف تعلیمی شعبوں میں سکالرشپس دینے کا معاہدہ ہوا۔۔ میڈیکل کی تعلیم کے لئیے بنگلہ دیش کو منتخب کیا گیا. یہ زبردست اقدام تھا اس بنیاد پر پاکستانی طلباء بھی سارک ممالک کے بہترین اداروں میں فُلی فنڈڈ سکالرشپ کے تحت زیر تعلیم ہیں۔امسال بھی پاکستان سے طلباء نے سارک سکالر شپ پروگرام کے تحت MBBS کے لئیے اپلائی کیا۔پاکستان سے 21 طلباء بنگلہ دیش کے مختلف میڈیکل کالجز میں سلیکٹ ہوئے ۔۔
گزشتہ سال تک سادہ سا طریقہ کار تھا کہ سلیکٹڈ سٹوڈنٹس متعلقہ ڈاکومنٹس اٹیچ کر کے بنگلہ دیش ہائی کمیشن کو ویزہ کے لئیے درخواست دیتے جو فوراً ہی پراسس ہو کے دو تین دن میں ویزہ جاری ہوجاتا تھا ۔
مگر کیسے ممکن ہے کہ پاکستانی بیوروکریسی معاملہ کو پیچیدہ نہ بنائے ۔
گزشتہ سال پاکستانی اداروں نے بنگلہ دیش ایمبیسی کو خط لکھا کہ "NOC " کے بغیر کسی پاکستانی سٹوڈنٹ کو سٹڈی ویزہ جاری نہ کیا جائے. ۔۔
اور یہ لیٹر لکھنے کے بعد پاکستانی ادارے ستو پی کے سو گئیے۔۔
اب جب پاکستانی طلباء ویزے کے لئیے بنگلہ دیش ہائی کمیشن گئیے تو انہیں پاکستانی انٹیرئیر منسٹری سے NOC لانے کے لئیے کہا گیا ۔
ادھر انٹیرئیر منسٹری میں کسی کو اس قسم کے NOC کے متعلق کوئی انفارمیشن ہی نہیں ہے۔۔
آفیشلز کہتے کہ باہر جانے کے لئیے NOC جاری کرنا انٹیرئیر منسٹری کا کام ہی نہیں۔یہ ہمارے دائرہ کار میں آتا ہی نہیں ہم باہر سے پاکستان آنے والوں کے لئیے NoC جاری کرتے ہیں نا کہ باہر جانے والوں کے لئیے نہ ایسی کوئی مثال موجود ہے۔
اسطرح انٹیرئیر منسٹری نے NOC جاری کرنے سے صاف انکار کردیا۔
فارن منسٹری سے رجوع کیا گیا تو انہوں نے بھی کسی ایسے NOC کے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا۔
گوگل کی خاک چھانی گئی تو HEC کی طرف سے پبلک الرٹ جاری کیا گیا تھا جسمیں واضح طور پہ لکھا تھا کہ فارن منسٹری کی ایڈوائس پر انٹیریئیر منسٹری NOC جاری کرے گی باقاعدہ وزارت داخلہ کے پولٹیکل ایکسٹرنل ونگ PE 1 کو مینشن کیا گیا ۔۔
جب متعلقہ PE1 سیکشن میں یہ الرٹ دکھایاگیا تو انہوں نے پھر لاعلمی کا اظہار کیا اور NOC جاری کرنے سے انکار کر دیا ۔
تین دن تک فارن منسٹری سے انٹیرئیر منسٹری کے درمیان شٹل کاک بنے رہنے کے بعد چوتھے دن دوبارہ بنگلہ دیش ہائی کمیشن گیا اور ان سے وہ لیٹر دکھانے کی ریکوئسٹ کی جسمیں حکومت پاکستان نے NOC لازمی قرار دیا تھا۔
مہربان آفیسر نے وہ لیٹر دکھایا تب عقدہ کھلا کہ فارن منسٹری کے ساوتھ ایشیا ڈویژن کی طرف سے یہ لیٹر جاری کیا گیا تھا جس میں انٹیرئیر منسٹری NOC جاری کرنے کی مجاز بتائی گئی ۔
اندازہ کیجئے کہ ایسا لیٹر فی الواقع موجود تھا مگر فارن منسٹری اور انٹیرئیر منسٹریز NOC سے متعلق مسلسل انکار کر رہی تھیں ۔۔
کچھ لائن آف ایکشن ملی۔
فارن منسٹری ساوتھ ایشیا ڈیسک سے رابطہ کیا گیا۔۔صد شکر کے انہوں نے ایسا لیٹر جاری کرنے کا اقرار کیا جب انہیں انکے جاری کردہ لیٹر کا باقاعدہ نمبر بتایا ۔۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہما طارق نے بتایا کہ بالکل ایسا لیٹر ہم نے لکھا تھا مگر اسکی ڈیٹیل دیکھنی پڑے گی۔۔ساتھ میں اپلیکیشن داخل کرنے کا کہا ، اپلیکیشن داخل کردی گئی مگر ابھی تک اس پہ کوئی رسپانس کوئی پیشرفت نہیں ۔۔
اب صورتحال یہ ہے کہ 21 پاکستانی طلباء کو ایک برادر ملک نے سکالرشپ دی مگر پاکستانی بیورو کریسی اسکے درمیان رکاوٹ بن گئی۔۔
پاکستان فارن منسٹری نے بنگلہ دیش ایمبیسی کو NOC لازمی قرار دینے کا خط تو لکھ دیا مگر NOC جاری کرنے کا طریقہ کار وضع ہی نہیں کیا ۔کوئی پالیسی نہیں بنائی ۔۔اداروں کے درمیان کوارڈینیشن نہیں کوئی انڈرسٹینڈنگ نہیں.۔
ڈائریکٹر جنرل میڈیکل ایجوکیشن بنگلہ دیش نے سلیکٹڈ پاکستانی طلباء کو 31 مئی تک ایڈمیشن کی ڈیڈ لائن دی ہے ۔
مگر آج 9 مئی تک پاکستانی طلباء ایک غیر ضروری ڈاکومنٹ کے حصولِ کے لئیے خوار ہورہے ہیں ۔
پاکستانی اداروں کی نااہلی ،کوتاہی نہایت غیر ذمہ داری کی وجہ سے میرٹ پہ آنے والے 21 ہونہار طلباء کی سکالرشپس ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔۔
واپس کریں